تبصره مجموعہ علوم قرآن

تحرير:- ابوهشام ضياء قاضي

علوم قرآن كو خاص اور منفرد مقام حاصل اور كيوں حاصل نہ ہو جب كہ ان علوم كا تعلق رب كے كلام سے هے۔

علوم قرآن كے متعلق علماء كى متعدد تصانيف هيں جن ميں سے چند مندرجہ ذيل هيں :

أبو الفرج ابن الجوزى رحمہ اللہ ( وفات 597 هجرى ) كى کتاب ” فنون الأفنان في علوم القرآن “

أبو شامة المقدسي رحمہ اللہ ( وفات 665 هجرى ) كى كتاب ” المرشد الوجيز إلى علوم تتعلق بالكتاب العزيز “

بدر الدين الزركشي رحمہ اللہ ( وفات 794 هجرى ) كى كتاب ” البرهان في علوم القرآن “

جلال الدين السيوطى رحمہ اللہ ( وفات 911 هجرى ) كى كتاب ” الإتقان في علوم القرآن “

ابن عقيلة المكى رحمہ اللہ ( وفات 1150 هجرى ) كى كتاب ” الزيادة والإحسان في علوم القرآن ” جو كہ دس جلدوں میں شائع هوئى هے۔

زير نظر مولانا علامہ نواب صديق حسن خان قنوجى رحمہ اللہ ( وفات 1307 هجرى ) كى كتاب ” مجموعہ علوم قرآن ” ميں چار رسائل اور كتب هیں جن كا تعلق قرآن كريم سے ہے اور ان كا ذكر درج ذيل هے :

فصل الخطاب في فضل الكتاب : علامہ رحمہ اللہ نے سورتوں اور آيات كى تعداد ، آسمائے قرآن ، نزول وحى كى مختلف صورتيں ، رسم الخط ، نقطے اور اعراب كى تاريخ ، تلاوت قرآن كا ثواب ، ترتيب كے ساتھ قرآن كى مختلف سورتوں اور آيات كى فضيلت بيان كى هے۔

تذكير الكل بتفسير الفاتحة وأربع قل : اس كتاب ميں پانچ سورتوں فاتحہ ، کافرون ، اخلاص ، فلق ، ناس كى تفسير اور تشريح هے جس ميں عقيده كى اصلاح پر زور ديا گیا ہے۔

إفادة الشيوخ بمقدار الناسخ والمنسوخ : اس ميں ناسخ اور منسوخ كے معانى كا بيان هے۔ باب اول ميں قرآن مجيد كى ترتيب كے مطابق منسوخ آيات كا ذكر هے اور باب دوم ميں منسوخ احاديث كا ذكر هے۔ علامہ وحمہ اللہ کا اسلوب يہ ہے کہ وه پہلے منسوخ آيت كو ذكر كرتے ہیں اور پھر اس كا ناسخ اس كے ساتھ علماء كا اختلاف اور تفسير بھى بيان كرديتے ہیں اور مختلف آراء ميں ترجيح بھى ديتے ہیں اور احاديث كے متعلق بھى يھى منهج اختيار كيا هے۔

اكسير في اصول التفسير : اس كتاب ميں علامہ رحمہ اللہ نے ترتيب نزول ، تدوين قرآن ، فنون تفسير ميں صحابہ اور تابعين كا اختلاف اور اس كا حل بيان كيا هےاور اس كے ساتھ علم تفسير پر لکھى جانى والى تقريبا تيره سو كتابوں کا ان كے مؤلفين اور سن وفات كے ساتھ ذكر هے۔

اس مجموعہ میں اور بھى بهت سارے علوم و فوائد هيں جن كو يھاں درج كرنا مشكل هے۔

تقريبا نو سو (900) صفحات پر مشتمل يہ كتاب اردو داں طبقے کے لیے نهايت مفيد هے اس لیے اسے حاصل كركے استفاده كريں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Open chat
1
Hi, how can I help you?